
جنوری 2025 نیوز رپورٹ ڈی ایچ کیو ہسپتا ل صوابی
Asia tv
نرسوں کے خلاف بزرگ شہری ممریز خان کا کاکے وائرل ویڈیو پرتحقیقاتی کمیٹی کا قیام
گذشتہ دن ڈسٹرکٹ ہسپتال صوابی میں مانیری بالا کے رہائشی ممریز خان کاکا کے بہو ڈیلیوری کے بعد ہسپتال گائنی سٹاف نے 12 ہزار روپے کا مطالبہ کیا اور نرسنگ سٹاف نے انتہائی ناگفتہ بہہ، نازیبا رویہ روا رکھا اور بدتمیز اور ہتک آمیز انداز میں کہا کہ اگرآپ ہسپتال میں ہمیں پیسے نہیں دے سکتے تو بچے کیوں پیدا کرتے ہو۔اور بات یہاں تک پہنچی کہ نرسنگ سٹاف نے نوزائیدہ بچے کو دینے سے انکار کیا۔ اس واقع کے ردعمل میں ممریز خان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ اس واقع پر ایکشن لیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف،حق آواز تنظیم، زما خکلے صوابئی، عوامی نیشنل پارٹی، صوابی ایکشن کمیٹی اور انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ آفس پہنچے اور اس واقع پر سخت اختجاج کیا۔ تحریک انصاف کے رہنما اور سابق چیر مین جہانزیب خان نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف ممریز خان کاکا کا نہیں بلکہ یہ پو رے صوابی کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا جو بھی اس بد تمیزی کے واقع میں ملوث پایا گیا انکے خلاف بھر پور کا روائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں بھی اس قسم کے واقعات رونماہوئے ہیں۔حق آواز تنظیم کے چیر مین احسان الحق بام خیلوی اور عمر خان نے اس واقع پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں کمیٹی قائم ہونی چاہئے اور ملزموں کو قرار واقعی سزا دینی چاہئے۔صوابی خاص زکواہ چیر مین اور پی ٹی آئی کے متحرک کارکن امتیاز خان نے اس واقعہ پر تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا پتہ نہیں مریضوں کو کس بات کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکثر و بیشتر میں رات کو ہسپتال آتا ہوں کوئی ڈاکٹر نہیں ہوتا۔ خکلے صوابی تنظیم کے رہنما اور چیر مین صوابی خاص مولانا عبد الصمد نے کہا کہ ہم نے کئی دفعہ ہسپتال کا دورہ کیا اور جن خامیوں کی نشاندہی کی اس پر ایکشن نہیں لیا گیا۔صوابی ایکشن کمیٹی کے لیگل ایڈوائزر وسیم شاہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کا تدارک ہونا چاہئے اور اسکے لئے حکمت عملی بنانی چاہئے۔ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے ضلعی صدر فاروق خان نے کہا کہ اگر ہسپتال انظامیہ اس واقعہ پر ایکشن نہیں لیا تو میں انسانی حقوق کے بڑے فورم پراس مسئلے کو اٹھاؤں گا۔ آخر میں ایم ایس محمد آصف اور ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ محمد طفیل نے سماجی اور عوامی تنظیموں کو یقین دلایا کہ غفلت اور بد تمیزی میں مرتکب ڈاکٹروں اور نر سوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ اس مقصد کے لئے ڈاکٹر سرتاج علی شاہ، ڈاکٹر ظفیل، اشفاق ڈی ایم او اور ڈاکٹر سارہ گل پرمشتمل کمیٹی بنائی گئی جو تین یا چار دن اپنا رپورٹ پیش کرے گی۔ علاوہ ازیں اس کمیٹی کارکردگی اور شفافیت چیک کرنے کے لئے اعجاز احمد، سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کالم نگار سوشل میڈیا ایکٹویسٹ، مولانا عبد الصمد چیرمین صوابی سٹی، عمر خان، مشہور سماجی ورکر اور جہانزیب خان پی ٹی آئی رہنما پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی جو انکوائری کمیٹی رپورٹ چیک کرے گی۔